عراق کے آبی ذرائع کے وزیر عون ذیاب عبداللہ نے کہا: عراق کو گذشتہ ایک صدی کی بدترین خشک سالی کا سامنا ہے، اور موصل، دربندخان، دوکان، الثرثار، حدیثہ اور حمرین ثیموں میں پانی کے ذخائر 8 ارب مکعب میٹر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ یہ صورتحال خشک سالی کے آنے والے موسم کے لئے ایک سنگین انتباہ ہے اور ممکنہ طور پر عراق کو 100 سال میں سب سے بڑے آبی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔
خشک سالی کے اسباب پر عراق کے آبی ذرائع کے وزیر عون ذیاب عبداللہ کے بیان کا خلاصہ:
بحران کی وجوہات:
1. ترکی سے پانی کی آمد میں کمی: ترکیہ نے دریائے دجلہ و فرات پر بڑے ڈیم بنا کر عراق آنے والے پانی کی مقدار نصف سے بھی کم کر دی ہے۔
2. خطے میں خشک سالی: بارشوں میں کمی اور درجہ حرارت میں اضافے نے مسئلہ کو اور گھمبیر بنا دیا ہے۔
3. پانی کے ذخائر کا ناکافی ہونا: موجودہ پانی صرف ڈیڑھ ماہ کی ضرورت پوری کر سکتا ہے، جبکہ عراق کو سالانہ 55 ارب مکعب میٹر پانی درکار ہوتا ہے۔
بحران کے اثرات:
• ستمبر 2025 سے کاشتکاری کا مکمل تعطل۔
• بڑے ڈیموں (جیسے موصل، دربندخان، دوکان، الثرثار، حدیثہ اور حمرین) میں پانی کی شدید کمی۔
• خوراک اور معیشت کو خطرہ، جس سے سماجی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
عراقی حکومت کی کوششیں:
• محدود پانی کو ترجیحی بنیادوں پر تقسیم کرنا۔
• ترکی سے مذاکرات تاکہ پانی کی منصفانہ تقسیم ہو۔
• عوام کو مستقبل کے سنگین اثرات سے آگاہ کرنا۔
عراق ایک شدید آبی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے، جس کی وجہ خشک سالی، ترکیہ کے ڈیموں کے منصوبوں اور کچھ انتظامی کمزوریاں ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ مسئلہ معاشی و سماجی مسائل میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ جس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ